Urdu Novels Universe

A Universe of Endless Stories Awaits You

مظلومیت کسے کہتے ہیں ؟ بہادری کیا ہے؟ توکل اللّٰہ کس چیز کا نام ہے؟ اور جذبۂ ایمانی کس چڑیا کا نام ہے؟ غزۃ کا نام تو سن ہی رکھا ہوگا، بہادری و مظلومیت کا امتزاج، جذبۂ حریت، ایمان کی حلاوت اور توکل کا مرقع ہے وہ پاک زمین کا ٹکڑا جو انبیاء کی آماجگاہ رہا۔ جہاں چوبیس لاکھ کم و بیش انبیاء اسی مقدس سرزمیں پہ خاتم النبیین کی امامت میں باجماعت ہوئے۔ 

حضرت سلیمان علیہ السلام نے 957 قبل از مسیح میں یہاں عبادت گاہ بنائی جسے یہودی ہیکل کہتے ہیں جبکہ ہماری روایات میں اسے مسجد اقصیٰ کہا جاتا ہے۔ اس مقدس سرزمیں کو فلسطینیوں کے خون سے رنگنے اور قبلہ اول کو مسمار کرنے کی سازشیں 76 سال پہلے سے ہی ملتی ہیں۔ نہتے فلسطینیوں کی جانیں تب سے ہی گروی ہیں جب سے انہوں نے لٹے پٹے صیہونیوں کو اپنے ہاں ٹھکانہ دیا،بجائے عاجز ہونے کے وہ تو غاصب ہوگئے۔پانچ ماہ سے مسلسل فلسطینی اپنی بقاء کی جنگ کے لیے بنا تھکان کے ،سینے میں جذبۂ ایمانی اور توکل اللّٰہ کے گلدستے سمیٹےجدو جہد کر رہے ہیں۔ اور ہم ،ہم اسلامی ممالک، ہمیں انکی چیخ و پکار کہاں سنائی دے رہی ہے۔ کیوں کہ جب دلوں پہ پردہ پڑ جائے پھر سامنے کی چیز نظر نہیں آتی اور کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی۔آج ہم اپنے گھروں میں خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہے ہیں اور غزۃ کے باسی کھلے آسمان تلے مسمار ہوئے گھروں کے ملبے پر اپنے اپنے پیاروں کے اعضاء ڈھونڈ رہے ہیں۔ہم انسان ہیں کیا؟ ہماری انسانیت،غیرت نجانے کہاں جا سوئی کہ ہماری بہن بیٹیاں وہ اسلام کی شہزادیاں جو مستورات ہیں، چھپی ہوئی ہیں، آج بےآبرو پڑی ہیں۔ کوئی محمد بن قاسم ان کی پکار پر لبیک کہنے کی سکت نہیں رکھتا۔وہ ننھے بچے جو بن کھلے مرجھا گئے کل کو یومِ حشر ہم نام نہاد مسلمان ان کا سامنا کیسے کر پائیں گے کہ ہمیں اپنی جانیں،سکون اور دنیاوی امارت پسند تھی؟ ہم آخرت کو بھلا بیٹھے تھے؟ منکرِ حساب ہوگئے تھے؟ اس لیے تمہاری مدد کو نہ آ سکے؟ مسلمان تو ایک جسم کی مانند ہیں نا تو جب جسم کا ایک عضو تکلیف میں ہو تو دوسرا عضو کیسے خوشی سے سرشار ہو سکتا ہے؟ اس کے پاس پُرسکون نیند کی دیوی کیسے پھٹک سکتی ہے؟ وہ کیسے دشمنوں کے ریستورانوں میں صرف زبان کے چسکے کے لیے اپنوں کی موت میں اپنا حصہ ڈال سکتا ہے؟کیونکہ مسلمان تو ایک جسم کی مانند ہیں اور ایک جسم تو دوسرے اعضاء سے غافل نہیں ہو سکتا۔ پھر ضرورت ہے ہمیں غور کرنے کی اپنے اندازِ مسلمانی پر۔نہیں نہیں، اگر اب بھی غزۃ کی پکار سنائی نہیں دیتی تو ہمیں نظرِ ثانی کی ضرورت ہے، اپنے ایمان پر ،اپنے مسلمان ہونے پر۔اہلِ غزۃ تو اپنا سب کچھ دین پر قربان کر کے سرخرو ہو چلے، کھائی تو ہمارے آگے ہے۔امتحاں تو ہمارا ہے اب۔
 شکوہ نہیں کافر سے کہ وہ ٹھہرا جو کافر ۔۔
تم لوگ تو اپنے تھے مسلمان تھے آخر ۔۔
کچھ کرنے سے کچھ کہنےسے کیوں تم رہے قاصر ۔۔
مظلوم سے تھا بغض یا ظالم کے محباں ۔۔
درجات کی سیڑھی پر ہم جب چڑھیں گے
بارگاہ رب میں اک عرض کریں گے 
ہم کٹتے رہے اور تھے خاموش مسلمان
تم لوگ تو اپنے تھے مسلمان تھے آخر
✍️ ملیحہ جبیں

Welcome to Urdu Novels Universe, the ultimate destination for avid readers and talented authors. Immerse yourself in a captivating world of Urdu literature as you explore an extensive collection of novels crafted by creative minds. Whether you’re seeking romance, mystery, or adventure, our platform offers a wide range of genres to satisfy your literary cravings.

Authors, share your literary masterpieces with our passionate community by submitting your novels. We warmly invite you to submit your work to us via email at urdunovelsuniverse@gmail.com. Our dedicated team of literary enthusiasts will review your submissions and showcase selected novels on our platform, providing you with a platform to reach a wider audience.

For any inquiries or feedback, please visit our Contact Us page here. Embark on a literary adventure with Urdu Novels Universe and discover the beauty of Urdu storytelling

Writer's other novels:


1 Comment

Muneeba Akhtar · March 27, 2024 at 11:04 am

رَبَّنَآ أَفْرِغْ عَلَيْهِم صَبْراً وَثَبِّتْ أَقْدَامَهُم وَٱنصُرْهُم عَلَى ٱلْقَوْمِ ٱلْكَـٰفِرِينَ
Our Lord! Shower them with perseverance, make their steps firm, and give them victory over the disbelieving people.
Surah al-Baqarah verse 250

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *