Urdu Novels Universe

A Universe of Endless Stories Awaits You

 ڈپلومیسی از اقرا ناصر

سب سے مشکل کام جذبات و احساسات کو قلمبند کرنا ہے اور یہ تب مزید کٹھن ہو جاتا ہے جب کسی کی بے حسی کو الفاظ میں پرو کر منظرعام پہ لانا مقصود ہو۔

 

پاکستان کے نام نہاد مسلمان جو اپنے مسلم ہونے پہ فخر محسوس کرتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف ان کے ایمان کی یہ حالت ہے کہ فلسطینی بہن بھائیوں پہ ظلم کرنے والے ملعون اسرائیلیوں کی مذمت تک نہیں کر سکتے۔ انہیں زبان سے برا بھلا بھی نہیں کہہ سکتے۔ فلسطینیوں کے لیے آواز بلند نہیں کر سکتے۔

فلسطینی جن کا ایمان اتنا مضبوط ہے کہ ان کے گھر جلائے جا رہے ہیں ، مگر وہ نمازیں ادا کر رہے ہیں۔

غزہ کی معصوم روحیں جن کے سامنے ان کے والدین کو قتل کیا جا رہا ہے اور وہ چیخ چیخ کر مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔

غزہ کی ماں بہنیں جن کے ساتھ بے رحمانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔ اس ارض پاک کے وہ جیالے جوان جو اسرائیلی حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پہ راضی نہیں۔

 

وہیں دوسری جانب اسلام کی بنیاد اور لا الہ الااللہ کے نام پہ آزادی حاصل کرنے والے ، تمام مسلم ممالک میں خود کو منفرد سمجھنے والے اس ملک پاکستان میں کیا چل رہا ہے؟؟

 

فلسطینیوں پہ ہونے والے اس ظلم کو جانے کتنے دن گزر چکے ہیں مگر پاکستان کی حکومت نے اس کی مدد کرنا تو کجا اس کے لیے آواز اٹھانے کی زحمت تک نہیں کی۔

 

فلسطین میں شہید ہونے والے لوگوں کی تعداد تیس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ ستر ہزار سے زیادہ لوگ اسپتالوں میں زخمی ، جان کنی کی حالت میں پڑے ہیں جہاں انہیں کوئی طبی امداد مہیا نہیں کی جا رہی۔ کیونکہ اسرائیلی فوج ایسا ہونے ہی نہیں دے رہی۔

فلسطین میں روزانہ کی بنیاد پہ اسرائیلی جانے کتنے گھر جلا رہے ہیں ، کتنی عمارتیں گرائی جا رہی ہیں مگر ہمیں کوئی ہوش نہیں!

صرف ایک کلک ، اور گرج دار آوازوں کے ساتھ سڑکوں پہ موجود عمارتیں گرنے کے ساتھ غزہ کی کسی ماں کے دل کے ارماں ، کسی باپ کی امیدیں اور کسی بچے کی آنکھوں کے خواب بھی بکھرجاتے ہیں۔ مگر ہمیں کوئی خیال نہیں۔

 

روزانہ کی بنیاد پہ نجانے کتنے مردوں ، عورتوں کو قتل کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پہ ایسی ایسی تصاویر اپ لوڈ ہوتی ہیں جن کے سامنے آتے ہی کلیجے منہ کو آتے ہیں۔

کبھی سوچا ہے کہ جو حالت دیکھ کر ہی دل پھٹنے کو آتا ہے ، جس پہ وہ گزر رہی ہو گی وہ کس حال میں ہو گا؟

 

جب وہاں اسرائیل نے فلسطین پہ حملہ کیا اور انہیں محبوس کر لیا گیا ، یہاں پاکستان میں کسی کو الیکشنز سے نکل کر ان کے لیے آواز اٹھانے کی مہلت نہیں تھی۔

وہاں فلسطین میں روز قتل ہوتے تھے ، یہاں پاکستان میں روز اپنے ہی مسائل کو ڈسکس کیا جاتا تھا۔

اقتدار میں آنے والوں نے بھی ملک کی عوام سے خطاب کرتے ہوئے “فلسطین کے ساتھ ہونے والے واقعے پہ ہمیں بہت دکھ ہے” کہہ کر اپنا فرض سبکدوش کر دیا۔

ارے بھئی ! تمہارا دکھ نہیں چاہیے ، تمہاری طاقت چاہیے۔

کیا فائدہ تمہارا ایٹمی طاقت ہونے کا جب تم غزہ کے لوگوں کی مدد ہی نہیں کر سکتے۔

کیا فائدہ تمہاری ان میزائلز کا جب تم اسرائیل کو تباہ نہیں کر سکتے۔

کیا چاہیے غزہ کو؟

تمہاری دولت؟

تمہاری عزت؟

تمہاری شہرت؟

نہیں۔ اسے کچھ نہیں چاہیے۔

غزہ کو صرف تمہاری مدد چاہیے۔

دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے بہادری کے ساتھ مشینری کا ہونا ضروری ہے۔ غزہ کے لوگوں کو صرف تم سے ہتھیار چاہئیں۔

اس سر زمین پہ ایسے بیٹے جنے جاتے ہیں جو بہادری کو بطورِ میراث  لے کر آتے ہیں۔

فلسطین میں انسانیت کا قتل کیا جا رہا ہے اور پاکستان میں ہم اپنے ضمیر کا ویسے ہی گلا گھونٹ چکے۔

اسرائیلی پروڈکٹس کی مزید ڈسکاؤنٹ ریٹس پہ تشہیر کی جا رہی ہے۔ پی_ایس_ایل کو اسرائیلی کمپنی کے_ایف_سی کے ساتھ سپورٹ کیا جا رہا ہے۔

میچ کے گراؤنڈ میں ایک عورت جس نے ہاتھ پہ فلسطین کا جھنڈا بنایا ہوا تھا ، اسے گراؤنڈ میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

ایک مرد جو فلسطینی پرچم تھامے کھڑا تھا ، اس سے وہ پرچم چھین لیا گیا۔

کیا یہ ہے اسلام؟ کیا یہ ہے انسانیت؟ کیا یہ سکھاتا ہے تمہارا دین؟

حد ہے ، بے حسی کی انتہا ہے۔

 

اور میچ کے آغاز پہ فلسطین کی حمایت کرنے والوں کے ساتھ ایسا ہتک آمیز سلوک کرنے کے بعد ، PSL ختم ہونے کے بعد کھیل کے میدان میں انہیں فلسطین کا پرچم لہرانا یاد آ گیا۔

تاکہ وہ عوام جو انہیں برا بھلا کہتی رہی ہے اس حد درجہ سفاکیت پہ ،  انہیں دلاسا دیا جا سکے کہ ہاں دیکھو ، ہم فلسطین کے ساتھ ہیں۔

سارا عرصہ خاموش رہنے کے بعد فقط پرچم لہرا دینے سے کیا آپ اپنی زمہ داری نبھا چکے؟

کیا آپ اپنا حق ادا کر چکے؟

کیا ڈپلومیسی ہے۔

 کیا حکمت ہے۔

کیا سوچ ہے۔

 

 

میرے دل کو جیسے کسی نے مٹھی میں جکڑ لیا جب میں نے ایک ویڈیو میں ایک سترہ سالہ فلسطینی بچے کو یہ کہتے سنا کہ

“ہمیں کسی مسلم ملک سے کوئی لینا دینا نہیں ، مگر ہمیں پاکستان سے یہ امید نہیں تھی”

 

مسلمان تو دور ، کیا ہم انسان بھی کہلانے کے لائق ہیں؟

اور پھر یہ پتھر دل بے حسی کی ہر حد پار کر جاتے ہیں جب یہ کہتے ہیں “وہ ہمارے بچے تو نہیں!”

وہ تمہارے بچے نہیں ، مگر وہ انسان تو ہیں نا۔

انسان جو قابل احترام ہے۔ انسان جو قابل محبت ہے۔

 

میں اکثر سوچتی تھی کہ وہ کیسے لوگ ہوتے ہیں جو سب جانتے بوجھتے بھی انجان بنتے ہیں؟ جو سب سمجھتے ہوئے بھی نا سمجھ کہلاتے ہیں؟

 

وہ ایسے ہی لوگ ہوتے ہیں۔ جن کی آنکھیں تو کھلی ہیں مگر ان کے دل پہ پردے حائل ہیں۔

 

غزہ کی محصور عورتیں بھی ہمارا ضمیر زندہ نہ کر سکیں۔

تباہ ہوتی عمارات بھی ہمارے رونگٹے کھڑے نہ کر سکیں۔

بچوں کی دل سوز چیخیں بھی ہمارے قلوب کو جھنجوڑ نہ سکیں۔

ان کی آنکھوں سے بہتے آنسو اور انکی تکلیف بھری آہیں بھی ہمیں جگانے میں ناکام رہیں۔

جلتے جسموں اور رستے زخموں والے بچے بھی ہمارے دل پہ جمی گرد کی دیواریں گرانے میں ناکام ہوئے۔

 

تم غزہ کو بچا نہیں سکتے تو خدارا اسکی تباہی میں بھی شراکت دار نہ بنو۔

غزہ کی مدد نہیں کر سکتے مگر اسرائیلی پروڈکٹس کا بائیکاٹ تو کر سکتے ہیں ناں!

آپکی عبادات ، آپکی سوچ ، آپکا اخلاق ، آپکے نیک اعمال بھی کسی کام نہیں آئیں گے اگر آپ نے غزہ کی حالت پہ آنکھیں موندے رکھیں تو۔

 

خدارا انسان ہونے کا ثبوت دیں۔ انسانیت کو زندہ کریں اور کم از کم اسرائیلی پروڈکٹس کو “NO” کہیں۔

تاکہ روز قیامت کسی فلسطینی کا خون آپ کے ہاتھوں سے نہ چھلکے۔

اللہ سبحانہ وتعالیٰ غزہ پہ رحم کرے اور جلد فلسطین کو ملعون اسرائیلیوں کے قبضے سے آزاد کرے ۔آمین۔

 

 

Welcome to Urdu Novels Universe, the ultimate destination for avid readers and talented authors. Immerse yourself in a captivating world of Urdu literature as you explore an extensive collection of novels crafted by creative minds. Whether you’re seeking romance, mystery, or adventure, our platform offers a wide range of genres to satisfy your literary cravings.

Authors, share your literary masterpieces with our passionate community by submitting your novels. We warmly invite you to submit your work to us via email at urdunovelsuniverse@gmail.com. Our dedicated team of literary enthusiasts will review your submissions and showcase selected novels on our platform, providing you with a platform to reach a wider audience.

For any inquiries or feedback, please visit our Contact Us page here. Embark on a literary adventure with Urdu Novels Universe and discover the beauty of Urdu storytelling

Writer's other novels:


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *