Read Online
سندور سے بنیان مرصوص تک
تقسیم ہندکے بعد ہی سے بھارت اور پاکستان میں بہت سی کشیدگیاں رہیں۔ ان سب میں سے اہم مسئلہ
کشمیر رہا وقت گزرتا رہا مگر وقتاً فوقتاً کیٔ تنازعات سراٹھاتے رہے۔ پاکستان اور
بھارت کے درمیان کشیدگی دور نہ ہو سکی۔ اس کی وجہ بھارت کی مکاری اور فریبکاری ہے۔
1971،1965
میں کی جانے والی مکاریوں کے بعد بھی بھارت کا دل نہیں بھرا تو پہلگام حملے کا
الزام پاکستان پر تھوپ کرایک نئی جنگ کو ہوا دی۔ پہلگام سری نگر کے قریب ایک
سیاحتی مقام ہے جہاں سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اس حملے کے
پیچھے خود انڈیا ہے مگر الزام پاکستان پراورایسا پہلی دفعہ نہیں ہوا۔ پاکستان نے
اس حملے پہ تحقیق کرنے کی حامی بھری مگرانڈیا کچھ اور ہی سوچے بیٹھا تھا۔ بھارت نے
سندھ طاس کا معاہدہ ختم کر کے پانی روک دیا۔
بھارت
پچھلے کچھ دنوں سے پاکستان پر حملے کی تیاری کررہا تھا۔ دشمن نے رات کے اندھیرے
میں “آپریشن سندور” کے نام سے اس وقت حملہ کیا جب سب سو رہے تھے مگر
ہماری پاکستانی افوج تیار بیٹھی تھی ہر حملے کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے۔
بھارت کے
حملے کی صورت میں ہماری افوج نے بھرپور جواب دیا۔
پاکستان نے
بھارت کے پانچ جنگی طیارے، بارہ ڈرونز کو تباہ اورایک انفنٹری بریگیڈ ہیڈکوارٹر پہ
حملہ کیا۔ ہمارا دشمن مکار بھی ہے اورعیار بھی۔
“بغل
میں چھری منہ میں رام رام” کا راگ الاپنے والے یہ ہندو مسلمانوں کے ہمت اور
جذبے کے سامنے زیادہ دیر کھڑے نہیں رہ سکے۔
وہ رافیل
طیارے جن پہ بھارت کو غرورتھا پاکستان کے JF17 تھنڈرکے سامنے ٹک نہیں پائے۔
رافیل
طیاروں کی تباہی کے بعد جے ایف 17 تھنڈر اور J10C بنانے والی چینی کمپنی چینگدو ایئر کرافٹ کارپوریشن کے حصص میں
اچانک اضافہ دیکھنے کو ملا۔
دوسری طرف
رافیل طیارے بنانے والی فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن کے حصص میں بہت زیادہ کمی
آئی۔
سٹاک
مارکیٹ میں کمپنی کے حصص میں کمی کو تجزیہ کاروں نے بھارتی فضائیہ کی ناکامی سے
جوڑا۔
چھ اور سات
میٔ کی درمیانی شب کے درمیان بھارتی فضائیہ کی جانب سے پاکستان کے چھ مقامات پر
حملے کیے، اس حملے کے دوران کچھ افراد شہید اور چھیالیس زخمی ہوئے۔
جب ساری
پاکستانی قوم بے خبر سو رہی تھی تب فضائوں میں دنیا کی سب سے بڑی “ڈاگ
فائیٹ” ہو رہی تھی۔ایئرمارشل اورنگزیب کے مطابق ایک گھنٹے تک لڑی گئی اس
“ڈاگ فائیٹ” میں انڈیا کی طرف سے شامل 70 طیاروں میں سے 14 رافیل طیارے
جبکہ پاکستانی فضائیہ کی طرف سے 42 طیارے شامل تھے جنھوں نے بھرپور جوابی کارروائی
کی۔ فضائی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا تھا۔
سویلین
ایئر ٹریفک کی حفاظت کے پیش نظر ان کا راستہ تبدیل کروایا گیا جب انڈین طیاروں نے
ہتھیاراستعمال کیے تو پاکستانی فضائیہ نے “رولز آف دی گیم” تبدیل کرلیے۔
انڈیا کا
ماضی میں کہنا کہ اگررافیل ہوتے تو یہ نہ ہوتا۔ پاکستانی فضائیہ نے رافیل کو نشانہ
بنایا، تین رافیل طیارے مار گرائے اور بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا۔
بھارت نے
پاکستانی مساجد کو نشانہ بنایا،بھارتی حملے کے نتیجے میں پاکستان نے بھارت کے پانچ
جنگی طیارے تباہ کیے جن میں تین رافیل طیارے بھٹنڈہ، جموں اور سرینگر کے قریب مار
گرائے۔
ایک سنحوئی
اور ایک مگ 29 طیاروں کو سرینگر کے قریب تباہ کیا۔
رافیل
طیارے جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ ہوتے ہیں۔ ایئرمارشل ناصرالحق (ریٹائرڈ) کے
مطابق دونوں طیارے رافیل اور جے ٹین سی دونوں جدید نوعیت کے طیارے ہیں مگر جس کا
فرق آیا ہوگا وہ میزائل کی رینج یا حکمت عملی ہے۔
ان کیمپس
کے نام یہ جن کو بھارت نے”آپریشن سندور” میں نشانہ بنایا۔ جن میں
مرکزاہل حدیث برنالہ بھمبر،
مرکزعباس،
مسکارراحیل شاہد، ضلع کوٹلی میں واقع ہے۔ مظفرآباد میں شوائی نالہ کیم، سیدنا بلال
سنٹر،
مرکز طیبہ
مریدکے، سرجل تہرا کلاں اورمحمودہ جویا سہولت سیالکوٹ شامل ہیں۔
پاکستانی فوجیوں نے پچاس بھارتی فوجیوں کواڑی
راجوری پونچھ سیکٹرز میں موت کے گھاٹ اتار دیا۔
طیاروں کی
تباہی کے بعد بھارت نے ڈرونز کے ذریعے حملہ کیا۔ اس کا مقصد نہ صرف پاکستان کو
نقصان پہنچانا تھا بلکہ پاکستانی ائیر ڈیفنس سسٹم کا ڈیٹا کا اکٹھا کرنا تھا۔
پاکستان نے تقریباً اسی کے قریب ڈرونز تباہ کر دیے جس سے بھارتیوں کو بہت زیادہ
دھچکا لگا۔
یہاں ہماری
عوام نے سر اٹھایا آخر ڈرونز پنڈی اور پاکستان کے دیگرعلاقوں تک پہنچے کیسے؟ اس کا
جواب آپ کو اگے چل کر ملے گا اس سے پہلے اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ کسی بھی
سرویلنس ڈرون کی قیمت پانچ سو سے پانچ ہزار ڈالر تک ہو سکتی ہے اوراس کو گرانے کے
لیے جومیزائل استعمال ہوتا ہے اگراس کی قیمت کا اندازہ لگایاجائے تو انٹرسیپٹر میزائل
کی قیمت کروڑوں میں ہوتی ہے۔
یہاں قابل
عمربات یہ ہے کہ انڈیا نہ صرف پاکستان کو مالی نقصان پہنچانا چاہتا تھا بلکہ زیادہ
تعداد میں ڈرونز بھیج کرپاکستانی ائیرڈیفنس سسٹمز کی لوکیشن بھی معلوم کرنا چاہتا
تھا کہ وہ کہاں موجود ہیں۔
میزائل
چلانے کی صورت میں جہاں سے ڈرون کو ہٹ کیا گیا ہو وہاں کی لوکیشن اسی وقت معلوم ہو
جاتی ہے۔
ان کا مقصد
یہ بھی تھا کہ اصل حملے تک زیادہ سے زیادہ کروڑوں مالیت کے میزائلز ضائع کیے جا
سکیں۔
پاکستانی
عوام کو سوال اٹھانے، ملک، افوج اور حکومت سے مشتعل کیا جا سکے۔
مگر ہماری
افوج نہ صرف بہادر ہے بلکہ عقل مند بھی، بھارتی مکاری ان کے سمجھ میں آچکی تھی۔
حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے ڈرونز کو پاکستانی علاقوں تک آنے دیا اور طیارہ شکن
گنز،عام فائرآرمز اور کندھے پر رکھ کر داغے جانے والے میزائلز کا استعمال کیا۔ ان
کی محدود حد کی وجہ سے ڈرونز کو اتنا قریب آنے دیا گیا کہ اس کا نشانہ لیا جا سکے۔
پاکستان نے
دس میٔ کی صبح فجر کے وقت انڈیا میں فضائی کاروائی کی اس آپریشن کا نام
“آپریشن بنیان مرصوص” رکھا گیا، جس کا مطلب سیسہ پلائی دیوار ہے۔
یہ نام
قرآن پاک کی سورۃ الصف کی آیت (4) سے ماخوذ ہے، جہاں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
إِنَّ
اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ
بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ
بیشک اللہ
اُن لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اُس کے راستے میں اس طرح صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں
گویا کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔”
آپریشن
“بنیان مرصوص” کا آغاز ‘فتح میزائل’ سے صبح فجر کے بعد کیا گیا۔
پاکستان
ایئر فورس سائبر ٹیم نے تمام ریڈار سیٹلائٹ سسٹم کو ہیک کیا جس سے پاکستان ایئر
فورس اندر داخل ہوسکی۔ اس سائبر اٹیک کو “سالار” کا نام دیا گیا۔
پاکستانی
17-JF تھنڈر طیاروں نے آدم پور میں
موجود بھارتی 004-S ایئر ڈیفنس سسٹم کو تباہ کر
دیا۔
آپریشن میں
متعدد ہندوستانی فوجی تنصیبات پر بھی حملہ کیا گیا، جن میں آدم پور، سورت گڑھ اور
پٹھان کوٹ کے ہوائی اڈے اور بیاس، نگروٹا میں برہموس میزائل ذخیرہ کرنے کی جگہوں
کو بھی نشانہ بنایا۔
سب سے پہلے
ہندوستان کے راجوری ایئر بیس کیمپ کو تباہ کیا اور پاک فضائیہ کے بہادر جوانوں نے
بھارت میں کاروائی کرنے اور بھارت کو”ٹی از فانٹیسٹک” کے بعد “سپون
فل” ناشتہ کروایا اورکامیابی سے وطن واپس لوٹ آئے۔
ایئر وائس
مارشل اورنگزیب نے کہا۔
“رافیلز
کا کال سائن گوڈ زیلا تھا کیونکہ وہ جانور نا پید ہو چکے ہیں، رافیلز بھی نا پید
ہوگئے ہیں-“
عالمی طور
پر پاکستانی فضائیہ کو دنیا کی بہترین فضائیہ قرار دیا گیا اور4.5 جزیشن کے لڑاکا
طیارے ( رافیل ) کو مار گرانے والی پہلی فورس بن گئی۔
عالمی دنیا
کی نظریں پاکستان اور بھارت کی اس جنگ پہ جمی ہوئی تھی۔ پاکستان کی بہادری کو ساری
دنیا نے سراہا۔ پوری قوم نے یکجا ہو کر افوج کا ساتھ کیا۔
پاکستان کے
کچھ فوجی شہید جبکہ تیرہ عام شہری شہید ہوئے۔ بھارت کے حملے کے نتیجے میں پاکستانی
عمارتوں اور مساجد کو نقصان پہنچا۔
ترکی اور
چین بھی پاکستان کے ایک بلاوے پر چلے آئے اور پاکستان سے دوستی کا حق ادا کیا۔
اب پاکستان
کے ہاتھوں بھارت کے نقصان کا مختصر تخمینہ لگاتے ہیں۔
تین رافیل
طیارے تباہ ہوئے جو ایک طیارہ 288 ملین ڈالر کا ہے۔ MIG 29 کی قیمت اڑتالیس ملین ڈالر ہے جبکہ SU 30 کی قیمت پچاس ملین ڈالر ہے۔
اسرائیل کے
دیے ہوئے چھبیس ڈرون کی قیمت 246 ملین ڈالرز ہے۔
یہ تقریباً
1.2 بلین ڈالرز سے زیادہ کی رقم ہے۔
پاکستان کے
ساتھ لڑائی کے دوران ہندوستان کی مارکیٹ تقریباً 83 ارب ڈالر کے نقصان سے دوچار
ہوئی۔
حالات مزید
کشیدہ ہوتے دیکھ کرڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ملکوں سے بات چیت کر کے جنگ بندی کا اعلان
کیا۔ جنگ بندی کے اعلان کے بعد بھی بھارت بارڈر پہ گولہ باری کرتا رہا، برنالہ
آزاد کشمیر میں بھی مسلسل بھارتی فائرنگ جاری رہی۔ بھارت کو مجبورہوکر پیچھے ہٹنا
پڑا مگر ہمارا دشمن مکار ہے اس سے کسی بھی وقت کسی چیز کی بھی توقع کی جا سکتی ہے۔
مودی کا پاکستان کو توڑنے اوراس کے دریاؤں کو خشک کرنے کا خواب خواب ہی رہ گیا۔
پاکستان کو
غریب ملک کہنے والا بھارت اب منہ چھپائے بیٹھا ہے۔ جنگ میں بہت سے بے گناہ لوگ بھی
اپنی جانیں گنوا دیتے ہیں۔ پاکستان کی افواج کے بہادر سپوتوں نے وطن کے لیے لڑتے
ہوئے شہادت قبول کی اور بے قصور لوگ جو بھارتی حملے کا نشانہ بنے ان میں بچے بھی
شامل تھے۔ ان سب کی قربانی کو بھلایا نہیں جا سکتا۔ جنگیں اپنے ساتھ غم اور
تکلیفیں لاتی ہیں جو وہاں کی تہذیب وتمدن کوتباہ کر دیتی ہیں، جنگیں ختم ہو جانے
کے بعد ان کے لگائے گے ناسور ہمیشہ ہرے رہتے ہیں وہ بھر نہیں پاتے۔ اللہ ہمیں دشمن
کی چالوں سے محفوظ رکھے آمین! پاکستان زندہ باد
Welcome to Urdu Novels Universe, the ultimate destination for avid readers and talented authors. Immerse yourself in a captivating world of Urdu literature as you explore an extensive collection of novels crafted by creative minds. Whether you’re seeking romance, mystery, or adventure, our platform offers a wide range of genres to satisfy your literary cravings.
Authors, share your literary masterpieces with our passionate community by submitting your novels. We warmly invite you to submit your work to us via email at urdunovelsuniverse@gmail.com. Our dedicated team of literary enthusiasts will review your submissions and showcase selected novels on our platform, providing you with a platform to reach a wider audience.
For any inquiries or feedback, please visit our Contact Us page here. Embark on a literary adventure with Urdu Novels Universe and discover the beauty of Urdu storytelling
Writer's other novels:
- Chup by Suman Zubair
- farq by Syeda noor ul ain
- tasawur ki galion mn by Ayaan Ahmer
- mein bri kb hui by Ayaan Ahmer
- aakhir kb tk by Aish writes
0 Comments